Friday, October 7, 2011

Fwd: FW: sochta hoon ke ab inssan ko sajda kur loon (iblees)



---------- Forwarded message ----------
From: Haroon Feroze
Date: 2011/10/3
Subject: FW: sochta hoon ke ab insan ko sajda kur loon (iblees)
To: Ali Hameed



 

سوچتا ہوں کہ اب انساں کو سجدہ کرلوں (ابلیس


تونے جس وقت یہ انسان بنایا یارب
اس گھڑی مجھ کو تو اک آنکھ نہ بھایا یارب
اس لئے میں نے سر اپنا نہ جھکا یا یارب
لیکن اب پلٹی ہے کچھ ایسی ہی کایا یارب

عقل مندی ہے اسی میں کہ میں توبہ کرلوں
سوچتا ہوں کہ اب انساں کو سجدہ کرلوں

ابتدءاً تھی بڑی نرم طبیعت اس کی
قلب وجان پاک تھے شفاف تھی طینت اس کی
پھر بتدریج بدلنے لگی خصلت اس کی
اب تو خود مجھ پہ مسلط ہے شرارت اس کی

اس سے پہلے کہ میں اپنا ہی تماشہ کرلوں
سوچتا ہوں کہ اب انساں کو سجدہ کرلوں

بھردیا تونے بھلا کونسا فتنہ اس میں
پکتا رہتا ہے ہمیشہ کوئی لاوہ اس میں
ایک اک سانس ہے اب صورتِ شعلہ اس میں
آگ موجود تھی کیا مجھ سے زیادہ اس میں؟

اپنا آتش کدہ ٔ ذات ہی ٹھنڈا کرلوں
سوچتا ہوں کہ اب انساں کو سجدہ کرلوں

اب تو یہ خوں کے بھی رشتوں سے اکڑ جاتا ہے
بھائی سے ، بیٹے سے بھی لڑجاتا ہے' باپ سے
جب کبھی طیش میں ہتھے سے اکھڑ جاتا ہے
خود مرے شرکا توازن بھی بگڑ جاتا ہے

اب تو لازم ہے کہ میں خود کو ہی سیدھا کرلوں
سوچتا ہوں کہ اب انساں کو سجدہ کرلوں


مری نظروں میں تو بس مٹی کا مادھوتھا بشر
میں سمجھتا تھا اسے خود سے بہت ہی کمتر
مجھ پہ پہلے نہ کھلے اس کے سیاسی جوہر
کان میرے بھی کترتا ہے یہ لیڈر بن کر

شیطنت چھوڑ کے میں بھی یہی دھندہ کرلوں
سوچتا ہوں کہ اب انساں کو سجدہ کرلوں

اب جھجکتا ہے نہ ڈرتا ہے نہ شرماتا ہے
نت نئی فتنہ گری روز یہ دکھلاتا ہے
اب یہ ظالم مرے بہکاوے میں کب آتا ہے
میں برا سوچتا رہتا ہوں یہ کرجاتا ہے


کیا ابھی اس کی مریدی کا ارادہ کرلوں
سوچتا ہوں کہ اب انساں کو سجدہ کرلوں

اب جگہ کوئی نہیں میرے لئے دھرتی پر
مرے شر سے بھی سِوا ہے یہاں انساں کا شر
اب تو لگتا ہے یہی فیصلہ مجھ کو بہتر
اس سے پہلے کہ پہونچ جائے وہاں سوپر پاور

میں کسی اور ہی سیارے پہ قبضہ کرلوں
سوچتا ہوں کہ اب انساں کو سجدہ کرلوں

ظلم کے دام بچھائے ہیں نرالے اس نے
نت نئے پیچ عقائد میں بھی ڈالے اس نے
کردئے قید اندھیروں میں اجالے اس نے
کام جتنے تھے مرے سارے سنبھالے اس نے

اب تو خود کو میں ہر ایک بوجھ سے ہلکاکرلوں
سوچتا ہوں کہ اب انساں کو سجدہ کرلوں

استقامت تھی کبھی اس کی مصیبت مجھ کو
اپنے ڈھپ پر اسے لانا تھا قیامت مجھ کو
کرنی پڑتی تھی بہت اس پہ مشقت مجھ کو
اب یہ عالم ہے کہ دن رات ہے فرصت مجھ کو

اب کہیں گوشہ نشینی میں گذارہ کرلوں
سوچتا ہوں کہ اب انساں کو سجدہ کرلوں

مست تھا میں ترے انساں کی حقارت کرکے
خود پہ نازاں تھا بہت تجھ سے بغاوت کرکے
کیا ملا مجھ کو مگر ایسی حماقت کرکے
کیا یہ ممکن ہے کہ پھر تری اطاعت کرکے

اپنے کھوئے ہوئے رتبہ کی تمنا کرلوں
سوچتا ہوں کہ اب انساں کو سجدہ کرلوں


سید طالب خوندمیری

 



No comments:

Post a Comment